مسلمان عمومی طور پر دوسرے مزاہب اور عقیدے کے لوگوں کو یہ کہہ کر ڈراتے ہیں کہ اگر وہ اسلام کے دایًرہ میں نہیں آےٴ تو اللہ انہیں جہنم کی آگ میں جلادیگا .
اس دنیا میں ۷۔۴ بلین لوگ موجود ہیں . دو بلین عیسایٴ اور ڈیڑھ بلین مسلمان ہیں جبکہ باقی 3.9 بلین لوگ ہندو. بودھ. ملحد. شنتو. کنفیوشس کو ماننے والے وغیرہ ہیں.
کیا ایسا سوچا بھی جاسکتا ہے کہ ایک خدا جو بہت مہربان. نہایت رحم کرنے والا ہے ۶ بلین سے زایًد کو صرف مسلماں نہ ہونے کی وجہ سے آگ میں جلا کر بھسم کر دے گا؟
اس کا مطلب تو یہ ہوا کہ رام. بدھا. گرو نانک. سوامی وویکانندن. مہاتما گاندھی. اور ان کے علاوہ بہت سے آج کے زمانے کے گرو جیسے کہ کیرالا کی اماں. سری سری روی شنکر اور سادھگرو جگی واسودیو. یہ سب اپنے آپ کو جہنم میں پایًں گے!
کیا اس بات کا تصور کیا جا سکتا ہے کہ آپ کی مقامی مسجد میں موجود ایک عام مولوی تو جنت میں جاےٴ گا اور گاندھی. گرو نانک وغیرہ نہیں جا سکیں گے؟
یقینا یہ خیال کسی محبت کرنے والے اللہ کا نہیں ہو سکتا. ہاں ایک ایسے اللہ کا ہو سکتا ہے جو غصہ ور ہے. جس کے دل میں نفرت اور کینا بھرا ہوا ہے. رد کردیجییے اس طرح کے خدا کے تصور کو. ہمت کیجیے. ہماری بہتری اسی میں ہے کہ ہم گاندھی اور سوامی وویکا نندن کو چنیں اور ان کی طرف رہیں.
جب آپ مسلمانوں کے سامنے یہ خیا لات پیش کریں گے تو وہ آپ سے جھوٹ بولیں گے. اور کہیں گے کہ “شاید” بدھا اور کرشنا بھی خدا کے بھیجے ہوےٴ نبی تھے. کیونکہ محمد سے پہلے 124,000 پیغمبر بھیجے جا چکے ہیں اس لیے وہ کہیں گے کہ ایسا بھی ممکن ہے.
یہ سمجھ لیں کہ وہ جان بوجھ کر غلط بیانی کر رہے ہیں. اور ایسا کرنے کی اجازت انہیں اسلام دیتا ہے. اس کو “تقیا” کہا جاتا ہے. اس سے مراد یہ ہے کہ ایک بڑے فایًدے کے لیے اسلام جھوٹ بولنے کی اجازت دیتا ہے. اور بڑا فایًدہ ہے ہندووًں کو مسلمان بنانا. کیونکہ مسلمان ہندووًں کو بت پرست اور ایک سے زیادہ خدا کا ماننے والا کہتے ہیں اور ان سے شدید نفرت کرتے ہیں.
یاد رکھیے. یہ لوگ گرو نانک اور صوامی وویکانندن کو نبی کا لقب دینے سے صاف منع کردیں گے. کیونکہ ان کے عقیدے کے مطابق محمد ہی آخری نبی تھے اور ان کے بعد آنے والے کسی بھی نبی کو مسلمان رد کرتے ہیں.
ان کے بچھاےٴ ہوےٴ تقیہ کے جال میں بھنسنے سے بچیں. اپنی عقل استعمال کریں. ان سے سوال پر سوال کرتے رہیں.
مسلمان لڑکے بہت بار ہندو نام استعمال کرتے ہیں. وہ آپ کو اپنے جال میں پھنسانے کی کوشش کریں گے. اور یہ کہیں گے کہ خدا صرف ایک ہوتا ہے. اور یہ کہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کی ہزاروں لاکھوں کی تعداد میں خدا موجود ہوں؟ آپ کو ایک خدا کی وحدانیت ہو یقین دلانے کی کوشش کریں گے.
یہ سچ ہے. یاد رکھیے کہ ہندو عقیدے کے مطابق ہر چیز ایک پیدا کرنے والے کی ذات کا حصہ ہے. آپ کے آس پاس جو کچھ بھی نظر آتا ہے سب کے اندر ایک ہی انرجی سمایً ہویً ہے؛ یہ سب ایک ہی شعور کی تخلیق ہے. ایک ہی چیتنا ہے جو اس کے پیچھے ہے اور وہ خدا ہے.
اس طرح کی وحدانیت ایک ایسا ناقابل یقین فلسفہ ہے جو اسلام اور صیھہونیت کے عقل و فہم سے باہر ہے.
جیسا کے مسلمانوں کا ایمان ہے کہ خالق اور مخلوق دو الگ الگ چیزیں ہیں تو پھر ان سے پوچھنا چاہیے کہ ایک ایسی کایًنات جو اپنے اندر اربوں کہکشاں چھپاےٴ بیٹھی ہے اور ہر کہکشاں میں اربوں کی تعداد میں ستارے موجود ہیں. اس کایًنات کو تخلیق کرنے والے نے ایسا کرتے وقت کون سے مواد کا استعمال کیا تھا؟
ایسا کس طرح ممکن ہے کہ اس دو جہان کو بنانے کے لیے مواد خالق کایًنات کے علاوہ کہیں اور سے آیا ہو؟ یہ سوال سن کر ان کی منطق ناکام ہو جاےٴ گی.
انتہایٍ چھوٹی عمر سے اساتزہ. مولوی اور گھر کے بڑے مل کو مسلمان بچوں کے ذہنوں میں یہ بات بٹھا دیتے ہیں کہ اسلام میں موجود ہر چھوٹی سے چھوٹی بات پر ایمان لایًں اور اس کے بارے میں کسی بھی قسم کا سوال نہیں کریں. اس کے ساتھ ان کو شیطان سے پناہ مانگنا اور اللہ سے ڈرنا سکھایا جاتا ہے. یہ کہا جاتا ہے کہ جب بھی ان کے دل میں اسلام کے بارے میں کویٴ وسوسہ آےٴ تو یہ سمجھ لیں کہ شیطان ان کے کانوں میں سرگوشیاں کر رہا ہے اور اگر ایسا ہوتا رہا تو ان کا مقدر جہنم ہوگا.
یقینا آپ اس بات سے اتفاق کریں گے کہ اس کایًنات کا خالق اس کو تخلیق دینے کے لیے اپنے علاوہ اور کویٴ بھی مواد استعمال نہیں کر سکتا تھا. ادویت یہی کہتا ہے کہ ہمارے آس پاس موجود چیزوں میں کویٴ بھی ایسی چیز جنم نہیں لے سکتی جو خدا نہ ہو.
یہی وجہ ہے کہ ہندو اس ایک خدا کی مختلف خصوصیات کی عبادت مختلف مورتیوں کے ذریعے کرتے ہیں یہ مورتیاں محض پتھر کے مجسمے نہیں ہیں. بلکہ ان میں کایًنات کے خالق کی ایک زندہ جاوید طاقت دوڑ رہی ہے اور یہ قوت ان کے اندر مختلف منتروں اور تانترا کے ذریعے آتی ہے جسے “پرانا پراتشتا” کہا جاتا ہے.
اس کے بعد یہ لوگ آپ سے کہیں گے کہ شیطان آپ کو بہکا رہا ہے. یہ آپ کو سچے راستے سے ہٹا دیگا اور آپ جہنم کی آگ میں جل جایٍںً گی.
جب بھی مسلمانوں سے اسلام اور قرآن کے بارے میں کویٴ سوال کیے جایًں تو آخر میں ان کا جواب یہی ہوتا ہے. اس کی وجہ یہ ہے کہ بچپن سے ہی ان کے دل و دماغ میں بے تہاشا ڈر بٹھا دیا گیا ہے. ان کو اس بات کی اجازت نہ دیں کے وہ اس ڈر کو آپ کی طرف منتقل کردیں.
یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک طرف تو اللہ ہو اور اس کے مقابلے میں ایک شیطان بھی ہو جو اتنا ہی طاقتور ہو کہ اسی دھڑلے سے انسان کے دماغ میں وسوسہ ڈالتا رہے. کیا اللہ یا خدا کے اندر اتنی طاقت نہں ہے کہ اسے مار دے؟ یا وہ جان بوجھ کر شیطان کو زندہ رکھتا ہے تاکہ اپنے ان بندوں کا امتحان لے سکے جن سے وہبے انتہا پیار کرتا ہے؟
پوچھیں ان سے. کہ یہ کس طرح کا اللہ یا خدا ہے جس نے اس دنیا مین رہنے والے 6 بلین لوگوں کے لیے اتنی کٹھنا یًیاں پیدا کی ہیں. ان کو مختلف ملکوں میں. مختلف مذاہب میں مختلف روایات کے تحت پیدا کیا اور ان کے لیے مشکلات بڑھایًں. بلکہ ان میں سے بہت سے لوگوں کو قبایًلی علاقوں میں پیدا کیا جیسے کہ برازیل اور اندامان کے گھنے جنگلات میں. جہاں آج تک ان کا کسی اور انسان سے رابطہ نہیں ہو پایا ہے؟
ایسا لگتا ہے کہ یہ خدا انتہایٴ اذیت پسند ہے.
کیا آپ کبھی اپنے پیارے بھایً یا اپنی ماں سے اس طرح کا امتحان لیتے ہیں صرف یہ جاننے کے لیے کہ وہ آپ سے پیار کرتے ہیں یا نہیں؟ کیا آپ کے والد نے کبھی اس انداز میں آپ کا امتحان لیا ہے؟ اور اگر آپ اس امتحان میں ناکام ہو جایٴں تو اس کے بعد آپ کو ایک اذیت ناک سزا دی ہو جیس کہ “کھولتے ہوےٴ تیل کے کڑھاوٴ میں جلا دینا” ؟
سچ تو یہ ہے کہ آپ اپنی والدہ. اپنی بڑی بہن یا اپنے چھوٹے بھایٴ سے بے لوث محبت کرتی ہیں. اس محبت سےکسی طرح کی کویٴ شرط جڑی ہویٴ نہیں ہوتی. آپ ان سے غیر شرطیہ محبت کرتے ہیں..
کیا یہ ہے وہ اللہ؟ یہ ہے وہ اسلام جس کو قبول کر کے آپ اپنی زندگی میں خوشیاں لا سکتے ہیں؟
اور اب وہ آپ سے کہیں گے کہ کسی مولوی سے بات کریں یا پھر آپ کو ذاکر نایًک کے کچھ وڈیو دکھا کر آپ کا ذہن پلٹنے کی کوشش کریں گے.
ذاکر نایک ایک جھوٹا انسان ہے. کیً ملکوں نے اس پر پابندی عاید کردی ہے جن میں بھارت. برطانیہ. یہاں تک کے ملیشیا جیسے اسلامی ممالک بھی ان پابندی عاید کرنے والے ممالک میں شامل ہے. اس شخص نے ان ممالک کے لوگوں میں مذہب کی بنیاد پر تفرقہ پھیلانے اور نفرتوں کو ہوا دینے کی کوشش کی. یہ اادمی دنیا میں دہشت گردی کی ہمایت کرتا ہے اس کا پرچار کرتا ہے. اس کی بات پر بالکل دھیان نہ دیں. وہ نفرت کا پیغام پھیلاتا ہے.
ہندوتوا کیا ہے
ہندو مزہب اسلام یا عیسایًت کی طرح صرف ایک روش پر ایمان لانے والا راستہ نہیں دکھاتا. بلکہ اس کے اندر کیً مذاہب چھپے ہوےٴ ہیں. آپ چاہیں تو ویشنو. شوایا شکتی کے ماننے والے ہو سکتے ہیں یا تانترک چرواکا یا پھر ملحد بھی ہو سکتے ہیں
آپ کو اپنا من پسند راستہ چننے کی کھلی اجازت ہے. اسلام اور عیسایًت کی طرح کویٴ احکامات کا پلندہ آپ پر مسلط نہیں کیا جاتا. اپنے آپ سے یہ سوال پوچھیں. کہ اگر اللہ کو احاکامات کی اتنی ضرورت تھی. تو کیوں نہ اس نے یہ احکامات ہمارے جسموں پر چھپوا کر ہمیں اس دنیا میں بھیجا؟
ہندوتوا میں کویٴ جہنم کی آگ نہیں ہے. کویٴ سزایًں نہیں ہیں. کویً سزا دینے والا خدا نہیں ہے. اگر ہے تو صرف وہ شفاف انرجی جس کی پیداوار آپ اور میں ہیں. صرف آپ کا عمل ہے اور آپ کے کرم ہیں. آپ نے جو کچھ کیا اس کا پھل آپ کو ہی ملے گا. چاہے وہ اچھا ہو یا برا ہو. آپ کی روح لازوال ہے. وہ کبھی پیدا نہیں ہویً تھی اور کبھی نہیں مرے گی. یہ روح مختلف جسموں کے ذریعے اس دنیا میں جنم لیتی رہے گی. مختلف اوقات میں. مختلف ماں باپ کے گھروں میں.
آپ میں اس بات کی اہلیت ہے کہ یوگا اور سادھنا کے ذریعے اپنے اصل کو پیچان سکیں. اس طرح سے آپ اپنے اندر کی یہ سچایٴ بھی جان سکتے ہیں کہ آپ اور آپ کا خالق ایک ہی ہیں. اور جب ایسا ہوتا ہے تو آپ کو اپنے اس فانی جسم سے ہمیشہ کے لیے چھٹکارا مل سکتا ہے. وہ کیفیت جسے بدھمت میں موکشا یا نروان کہا جاتا ہے.
بھارت کی زمین پر ہزاروں ایسے سادھو پیدا ہوےٴ ہیں جو سب اسی نتیجے پر پہنچے ہیں. ان کی بات پر دھیان دیں. یوگا اور مراقبے کی مشق مسلسل کریں. اور پھر اپنے اس تجربے کی بنیاد پر خود فیصلہ کریں.
Featured Image Courtesy: Patrika.com